فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
پھر جب زکریا (علیہ السلام) محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا ، فرشتوں نے اسے آواز دے کر کہا کہ اللہ تجھے خوشخبری دیتا ہے یحیٰ کی جو خدا کے ایک حکم (یعنی عیسیٰ ) کا ماننے والا اور سردارا ہوگا اور عورت پاس نہ جائے گا اور نبی ہوگا نیکوں میں سے۔ (ف ١)
ف 7 كَلِمَةَ اللَّه یہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کا لقب ہے جیسے حضرت جبریل ( علیہ السلام) کا لقب روح القدس ہے کیونکہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) بغیر باپ کے کلمہ’’ کن‘‘ سے پیدا ہوئے۔ جمہور مفسرین نے یہی معنی کیے ہیں (کبیر شوکانی) حضرت یحیی ( علیہ السلام) حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) سے تین سال بڑے تھے اور سب سے پہلے انہوں نے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی تصدیق کی تھی۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 8 حَصُورٗ سے مراد ایسا شخص ہے جسے اپنی جنسی خواہش پر پوری طرح قابو حاصل ہو۔ (فتح البیان )