سورة آل عمران - آیت 39

فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر جب زکریا (علیہ السلام) محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا ، فرشتوں نے اسے آواز دے کر کہا کہ اللہ تجھے خوشخبری دیتا ہے یحیٰ کی جو خدا کے ایک حکم (یعنی عیسیٰ ) کا ماننے والا اور سردارا ہوگا اور عورت پاس نہ جائے گا اور نبی ہوگا نیکوں میں سے۔ (ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 ‌كَلِمَةَ اللَّه یہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کا لقب ہے جیسے حضرت جبریل ( علیہ السلام) کا لقب روح القدس ہے کیونکہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) بغیر باپ کے کلمہ’’ کن‘‘ سے پیدا ہوئے۔ جمہور مفسرین نے یہی معنی کیے ہیں (کبیر شوکانی) حضرت یحیی ( علیہ السلام) حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) سے تین سال بڑے تھے اور سب سے پہلے انہوں نے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی تصدیق کی تھی۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 8 حَصُورٗ سے مراد ایسا شخص ہے جسے اپنی جنسی خواہش پر پوری طرح قابو حاصل ہو۔ (فتح البیان )