سورة آل عمران - آیت 31

قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

تو کہہ کہ اگر تم خدا سے محبت رکھتے ہو تو میرے تابع ہوجاؤ اللہ تم سے محبت رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا ، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 یہود، نصایٰ اور مشرکین سبھی یہ دعو یٰ کرتے تھے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے محبوب اور پیارے ہیں اور یہود نے تو ان باتو میں بہت مبالغہ کر رکھا تھا (دیکھئےمائدۃآیت:18)اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید فرمائی اور آنحضرت( ﷺ) کو حکم دیا کہ تم ان سے کہہ دو کہ اب اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تم مجھے اللہ تعالیٰ کا نبی مان کر میری اتباع اختیار کرلو۔ (وحیدی) اور اس خطاب کا تعلق مسلمانوں سے بھی ہے کہ اگر تم کو اللہ تعالیٰ کی محبت کا دعویٰ ہے تو اس کے لیے زبانی اظہار محبت کافی نہیں ہے بلکہ جمیع اقوال وافعال میں میری پیروی اختیار کرو۔ حدیث میں ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا : شرک غلط محبت کی راہ سے سرایت کرتا ہے۔ اور’’ الدین‘‘ نام ہے اللہ تعالیٰ کے لیے دوستی کرنے اور اللہ تعالیٰ کے لیے دشمنی کرنے کا۔ (شوکانی۔ ابن کثیر )