سورة الشعراء - آیت 22

وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کیا یہی احسان ہے ۔ جو تو مجھ پر رکھتا ہے ۔ کہ تونے بنی اسرائیل (ف 1) کو غلام بنا رکھا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

11۔ یعنی آج تو مجھ پر یہ احسان کیسے جتلا سکتا ہے کہ تو نے اپنے گھر میں رکھ کر میری پرورش کی حالانکہ اس کا سبب خود تیرا ظلم و ستم تھا۔ اگر تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا کر ان کے بیٹوں کو قتل کرنے کا سلسلہ شروع نہ کر رکھا ہوتا تو میں اپنے گھر میں پرورش پاتا۔ میری والدہ کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ مجھے صندوق میں بند کر کے دریا میں بہاتی اور اس طرح میں تیرے گھر پہنچ جاتا۔ علمائے تفسیر (رح) نے اس آیت کی اور بھی بہت سی تشریحات بیان کی ہیں۔ (قرطبی۔ شوکانی)