سورة الشعراء - آیت 7
أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الْأَرْضِ كَمْ أَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
کیا انہوں نے زمین کی طرف نہ دیکھا کہ اس میں ہم نے کس قدر ہر قسم کی نفیس چیزیں اگائی ہیں۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف10۔ یہاں ” أَنْبَاءُ “ سے مراد وہ دنیوی یا اخروی عذاب ہیں جن کے وہ مستحق تھے اور قرآن نے چونکہ اس عذاب کی خبر دی ہے اس لئے اسے ” انبا“ سے تعبیر کیا ہے۔ یعنی یہ لوگ چونکہ اعراض و تکذیب سے تجاوز کر کے استہزا پر اتر آئے ہیں سو عنقریب دنیا یا آخرت میں ہمارے عذاب دیکھیں گے اور انہیں معلوم ہوجائے گا کہ پیغمبر جو دعوت پیش کرتے ہیں اور جس کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے، واقعی حق تھی۔ اس میں سخت وعید ہے۔ راجع، الانعام آیت 5 و ایضا، ص :88۔ کذافی الشوکانی)