لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
خدا کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ، اس کی کمائی کا فائدہ اور نقصان اسی کے لئے ہے ، اے رب ہمارے ۔ اگر ہم بھول گئے یا ہم نے خطا کی تو ہم کو نہ پکڑ اور اے ہمارے رب ! ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ ‘ جیسے اگلوں پرتو نے بوجھ رکھا ، اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا ‘ جس کی ہم میں طاقت نہیں ہے اور ہم سے درگزر کر ۔ اور ہمیں بخش دے ، اور ہم پر رحم کر ، تو ہمارا آقا ہے ۔ ہمیں کافر قوم پر مدد دے۔ (ف ١)
ف 1 مرسل روایتوں میں ہے کہ حضرت جبر یل (علیہ السلام) نے آنحضرت (ﷺ) کو تلقین کی کہ ان آیتوں کے خاتمہ پر آمین کہیں۔ چنانچہ آپ (ﷺ) نے آمین یارب العالمین فرمایا۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ آنحضرت (ﷺ) اس سورت کے خاتمہ پر سات مرتبہ (اللَّهُمَّ رَبَّنَاو لَكَ الْحَمْدُ) فرمایا۔ ( درمنثور) بعض صحا بہ سے بھی اس کے خاتمے پر آمین کہنا ثابت ہے اور ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے ان آیتوں کے بعد آمین کی تر غیب دی۔ ( ابن کثیر )