سورة الفرقان - آیت 49
لِّنُحْيِيَ بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا وَنُسْقِيَهُ مِمَّا خَلَقْنَا أَنْعَامًا وَأَنَاسِيَّ كَثِيرًا
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
تاکہ ہم اس سے مردہ شہر کو زندہ کریں اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سے چوپایوں اور انسانیوں کو اس نے پلائیں
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
11۔ یعنی یہ خود بھی پاک ہے اور دوسری چیزوں کو پاک کرنے والا بھی ہے اس بنا پر جمہور علما نے اس کے مفہوم کو ” طاہر مطہر“ سے ادا کیا ہے بعض نے ” ظہور“ بمعنی طاہر کیا ہے یعنی جو خود پاک ہو۔ اور ” طہور“ صیغہ آلہ ہے یعنی ما یتطھر بہ کے معنی میں ہے یعنی وہ چیز جس کے ذریعہ پاکیزگی حاصل کی جائے اور یہ صیغہ صفت برائے مبالغہ نہیں ہے۔ کیونکہ ایسا ماننے سے متعدد اشکال (لفظی و معنوی) لازم آتے ہیں۔ (ابن کثیر) 12۔ یعنی اکثر جاندار چیزیں اور انسان بارش کا پانی پی کر ہی سیرابی حاصل کرتے ہیں۔