سورة الفرقان - آیت 40

وَلَقَدْ أَتَوْا عَلَى الْقَرْيَةِ الَّتِي أُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ نُشُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور وہ (اہل مکہ) اس بستی میں ہو آئے ہیں جس پر برا مینہ برساتا گیا تھا پس کیا وہ اس کو دیکھتے نہ تھے نہیں بلکہ وہ جی اٹھنے کی امید ہی نہیں رکھتے تھے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

10۔ استفہام توبیخے لئے ہے مطلب یہ ہے کہ ضرور یکھا ہوگا کیونکہ وہ شام کے راستہ پر واقع تھیں اور قریش اپنے سفروں میں آتے جاتے وہاں سے گزرتے تھے۔ 11۔ ” اس لئے سب کچھ دیکھتے ہیں مگر کسی چیز سے عبرت حاصل نہیں کرتے۔