سورة الفرقان - آیت 7

وَقَالُوا مَالِ هَٰذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ ۙ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور وہ لوگ (بطور ہنسی) کہتے ہیں کہ اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیا ہوا کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں پھرتا ہے ، اس کی طرف کوئی فرشتہ کیوں نہ بھیجا گیا کہ لوگوں کے ڈرانے کیلئے اس کے ساتھ رہتا ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

3۔ یعنی اللہ کا بھیجا ہوا رسول اتنی معمولی شخصیت کا مالک نہیں ہوتا کہ عام لوگوں کی طرح کھانا کھائے اور بازاروں میں چلے پھرے۔ اسے اول تو فرشتہ ہونا چاہئے تھا جو ان لوازم بشریت سے پاک ہوتا۔ اور اگر انسان ہوتے ہوئے اسے یہ مقام مل گیا تھا تو اس کی شان کم از کم اتنی تو ہوتی جتنی دنیا کے دوسرے بادشاہوں کی ہوتی ہے۔4۔ یعنی جو لوگ اس کا کہنا نہ مانتے انہیں خدا کے عذاب کی دھمکی دیتا رہتا۔