لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
ان کی ہدایت (ف ١) تیرا ذمہ نہیں لیکن جس کو اللہ چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ تمہارے اپنے ہی لئے ہے اور تم تو فقط اللہ ہی کی خوشی کی طلب میں خرچ کرو گے تم کو وہ پورا ملے گا اور تمہارا بالکل نہ رہے گا۔ (ف ٢)
ف 1 اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ غیر مسلم کے ساتھ صلہ رحمی جائز ہے اور اگر وہ محتاج ہو تو نفلی صدقات سے اس کی مدد کر نابھی جائز ہے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرت (ﷺ) ہمیں حکم دیتے کہ صدقات صرف مسلمانوں کو دیئے جائیں گے مگر جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ (ﷺ) نے ہر ضرورت مند سائل کو صدقہ دینے کی اجازت دے دی۔ البتہ قرآن نے بتایا کہ اجر تب ملے گا جب وہ صدقہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دیا جائے۔ (شوکانی۔ ابن کثیر) لیکن واضح رہے کہ فرض زکوة صرف مسلمانوں کا حق ہے غیر مسلم پر اس کا صرف کرنا جائز نہیں ہے اس پرتمام ائمہ کرام کا اجماع ہے۔ (معالم السنن) صدقہ فطر بھی صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ صرف امام ابو حنیفہ کے نزدیک غیر مسلم پر صرف ہوسکتا ہے۔ (المغنی۔ ردالمختار)