سورة المؤمنون - آیت 71

وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ بَلْ أَتَيْنَاهُم بِذِكْرِهِمْ فَهُمْ عَن ذِكْرِهِم مُّعْرِضُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر حق ان کی خواہشوں کے مطیع ہوجائے ، تو آسمان اور زمین اور جو ان میں ہے ، بگڑ جائے لیکن ہم ان کی نصیحت ان کے پاس لائے ہیں ‘ سو وہ اپنی نصیحت (ف ١) ۔ سے منہ موڑتے ہیں ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

11۔ یعنی ویسا ہوتا یا ہوجایا کرتا جیسا یہ چاہتے ہیں۔12۔ کیونکہ ان کی خواہش اختلاف و تضاد کا مجموعہ ہیں یا مطلب یہ ہے کہ ان کی خاہش کے مطابق اگر اللہ کے سوا اور بھی معبود ہوتے تو کائنات کا یہ سارا نظام درہم برہم ہوجاتا۔ اکثر مفسرین (رح) نے اس آیت کا یہی دوسرا مطلب لیا ہے۔ (شوکانی) 13۔ یا جس میں ان کیلئے نصیحت ہے اور وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں لفظ ” ذکر“ کے مفسرین (رح) نے متعدد معنی بیان کئے ہیں۔ (انبیاء :10)