الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
شیطان تم سے تنگ دستی کا وعدہ کرتا ہے اور تمہیں بےحیائی کا حکم دیتا ہے ، (ف ٢) اور خدا تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور خدا بہت کشائش والا اور جب کچھ جاننے والا ہے ۔
ف 3 اوپر کی آیت میں عمدہ مال خرچ کرنے کی تر غیب دی گئی تھی۔ اب یہاں شیطان کے وسوسہ سے ہو شیار رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ (کبیر) ڈراتا ہے محتا جی سے " یعنی انسان کے دل میں وہم اور سوسہ سے پیدا کرتا رہتا ہے کہ اگر نیک کاموں میں خرچ کروگے تو فقیر ہوجاؤ گے اور فحشاء یعنی بخل کی ترغیب دیتا ہے اور اس پر اکساتا رہتا ہے۔ اور فحشاء سے بدکاری اور بے حیائی کے کام بھی مراد ہو سکتے ہیں کہ شیطان ان میں مال صرف کرنے کی ترغیب دیتا ہے مگر اس کے مقا بلہ میں اللہ تعالیٰ کا وعدہ یہ ہے کہ صدقہ خیرات تمہارے گناہوں کا کفارہ بھی ہوگا اور اس پر کئی گنا زیادہ اجر بھی ملے گا اور مال میں برکت بھی ہوگی۔ حدیث میں ہے کہ ہر رات فرشتہ پکارتا ہے الھم اعاط کل منفق خلفا کہ اے اللہ خرچ کرنے والے کو اور زیادہ دے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا (ابن کثیر۔ رازی )