سورة الحج - آیت 73

يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگو ایک کہاوت کہی گئی ہے ، سو تم اسے سنو ، جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ، اور ہرگز ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب اس کے لئے جمع ہوں ، اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین لے جائے تو اسے اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ، عاجز ہے چاہنے والا ، اور (وہ بھی) عاجز کہ جن کو وہ چاہتا ہے (ف ١) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

8۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی لاتعداد اور عظیم الشان مخلوقات کے مقابلہ میں مکھی کی کیا حیثیت ہے؟ 9۔ یعنی چاہنے والا کافر اور جس بت کو وہ چاہتا ہے دونوں کمزور و بے بس ہیں۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : ” مکھی چاٹتی ہے بت کو، نہ وہ مورت اڑاتی ہے اور نہ اس کا شیطان۔ (موضح) اس سے زیادہ بے بسی اور کیا ہو سکتی ہے؟