سورة الحج - آیت 67

لِّكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ ۚ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًى مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہر امت کے لئے ہم نے ایک راہ بندگی کی مقرر کی ہے جس پر وہ عمل کرتے ہیں پس چاہئے کہ وہ لوگ دینی معاملہ میں تیرے ساتھ کچھ جھگڑا نہ کریں اور تو اپنے رب کی طرف بلا ، بیشک تو سیدھے رستے پر ہے ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

13۔ چنانچہ توراۃ کی شریعت اس زمانہ والوں کے لئے مقرر کی۔ پھر حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی بعثت آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کے لوگوں کیلئے انجیل شریعت چلتی رہی اب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کے بعد قیامت تک کے لئے قرآن و سنت کی شریعت مقرر رہے گی۔ (شوکانی) 14۔ کیونکہ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت کا زمانہ ہے انہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جھگڑا کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے جھگڑنے کی پروا نہ کریں (شوکانی) 15۔ اب سیدھا راستہ صرف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے حضرت عبد اللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا : لو نزل موسیٰ فاتعتموہ و ترکتمو فیلضللتم۔ اگر موسیٰ ( علیہ السلام) بھی نازل ہوجائیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرنے لگو تو گمراہ ہوجائو۔ (الجامع الصغیر)