سورة الحج - آیت 36

وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ ۖ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور بدنے (قربانی کے اونٹ) ہم نے تمہارے لئے اللہ کے نشان (ف ١) ۔ مقرر کئے ہیں ان میں تمہارے لئے خیر ہے ، سو جب وہ قطار باندھے کھڑے ہوں ، ان پر اللہ کا نام پڑھو ، پھر جب وہ اپنی کروٹوں پر گر پڑیں ، تو ان میں سے کھاؤ اور صبر سے بیٹھنے والے اور مانگنے والے فقیر کو کھلاؤ یوں ہم نے وہ تمہارے قابو میں کئے شاید تم شکر کرو ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

5۔ اونٹ کو کھڑا کر کے نحر کرنا سنت ہے۔ صحیحین میں ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اپنے اونٹ کو بٹھا کر نحر کر رہا ہے تو فرمایا : ابعثھا قیاما مقیدۃ سنۃ ابی القاسمﷺ کہ اسے پائوں باندھ کر کھڑا کر کے نحر کرو۔ ابو القاسم کی سنت یہی ہے۔ (ابن کثیر) 6۔ ٹھنڈا ہونے سے پہلے کسی قربانی کے جانور کا کاٹنا شروع کردینا صحیح نہیں۔ حدیث میں ہے جب تم ذبح کرو بہتر طریقہ سے ذبح کرو۔ اپنی چھری خوب تیز کرلو اور جانور کو آرام دو (یعنی اسے ٹھنڈا ہونے دو)…ابن کثیر) 7۔ یہ حکم بھی پہلے حکم کی طرح استحباب کیلئے ہے۔ امام شافعی (رح) خود کھانے کو تو مستحب ہی قرار دیتے ہیں مگر کھلانے کو واجب کہتے ہیں۔ (قرطبی) 8۔ یعنی اس نعمت کا شکر کرو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عنایت فرمائی۔ اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کا حکم اسی لئے دیا گیا ہے کہ اپنے مالک حقیقی کا شکریہ ادا کیا جائے۔