سورة الحج - آیت 34

وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا ۗ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کا طریقہ مقرر کیا ہے ، تاکہ وہ مویشی چوپایوں پر جو اس نے انہیں دیئے ہیں (بوقت ذبح) اللہ کا نام یاد کریں ‘ سو تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پس اسی کے فرانبردار رہو اور تو ان عاجزی کرنے والوں کو بشارت دے ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

3۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے لئے بطور نیاز قربانی کرنا تمام آسمانی شریعتوں کے نظام عبادت کا لازمی جزو رہا ہے اور اسلام میں بھی یہ بطورعبادت مقرر کی گئی ہے اور اس میں حاجی غیر حاجی کی کوئی قید نہیں ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں دس سال رہے اور ہر سال قربانی کرتے رہے۔ (ترمذی بروایت حضرت ابن عمر (رض)