سورة البقرة - آیت 256

لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دین مین زبردستی نہیں ہے ، ہدایت اور گمراہی ظاہر ہوچکی ہیں ، سو جس نے طاغوت (عینی بتوں یا شاطین) کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایا ، اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ سنتا جانتا ہے (ف ١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 حضرت ابن عباس (رض) وغیرہ سے منقول ہے کہ جاہلیت میں انصار مدینہ کے بعض لڑکے مختلف اسباب کے تحت یہو دی یا عیسائی ہوگئے تھے ان کے والدین مسلمان ہوئے تو انہوں زبر دستی ان کو دائرہ اسلام میں لانا چاہا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ گو نزول خاص ہے مگر حکم عام ہے۔ (ابن کثیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ اسلام میں جہاد زبر دستی منوانے کا نام جہاد ہے۔ (موضح بتصرف)