سورة الحج - آیت 19

هَٰذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ ۖ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُءُوسِهِمُ الْحَمِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ دو (مومن وکافر) مدعی ہیں ، اپنے رب میں جھگڑا کرتے ہیں ، سو وہ کافر ہیں ، ان کے لئے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے ، ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالا جائے گا ، (ف ٢) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4۔ یہاں کافروں سے مراد مسلموں کے علاوہ مذکورہ پانچ فرقے ہیں یہ سب ایک گروہ ہیں اور ان کے مقابلے میں مسلمان دوسرا گروہ، خدا کے بارے میں جھگڑنے کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان خدا کی توحید کے قائل ہیں اور یہ تمام لوگ اس کے بارے میں طرح طرح کے خیالات رکھتے ہیں جو کفر ہی کی مختلف صورتیں ہیں۔ (کبیر) تفاسیر میں لکھا ہے کہ بدر کے دن مسلمانوں کی طر سے حضرت حمزہ (رض)، علی (رض) اور عبید (رض) بن حارث اور کفار مکہ کی طرف سے عقبہ، شیبہ اور ولید بن ربیعہ مبارزت کے لئے نکلے۔ انہی دو جماعتوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ چنانچہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : انا اول من یحبثو بین یدی الرحمن المخومہ، یوم القامۃ، کہ قیامت کے دن خصومت کے لئے سب سے پہلے خدائے رحمن کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھوں گا۔ (ابن کثیر بحوالہ بخاری)