سورة الحج - آیت 5

يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِن مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَيِّنَ لَكُمْ ۚ وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاءُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ۖ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِن بَعْدِ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ وَتَرَى الْأَرْضَ هَامِدَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنبَتَتْ مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگو ! اگر جی اٹھنے کے بارہ میں تمہیں شک ہے ، تو ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ، پھر نطفہ سے ، پھر (خون کی) پھٹکی سے ، پھر نقشہ بنی اور غیر نقشہ بنی بوٹی سے ، تاکہ ہم تمہارے لئے بیان کریں ، اور رحموں میں جو ہم چاہیں ایک وقت مقررہ تک ٹھہرا رکھتے ہیں ، پھر ہم تمہیں بچہ نکال دیتے ہیں پھر تاکہ تم اپنی جوانی کے زور کو پہنچو اور بعض تم میں سے وہ ہیں جو مرجاتے ہیں اور کوئی تم میں وہ ہے جو نکمی عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے ، اور تو زمین کو خشک دیکھتا ہے ، پھر جب ہم اس پر پانی نازل کرتے تو لہلہانے اور ابھرنے لگتی ہے اور قسم قسم کی نفیس چیزیں اگاتی ہیں ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10۔ یہ ان مراحل کا مجمل اور عام فہم ذکر ہے جن سے ایک بچہ اپنی ماں کے پیٹ میں گزرتا ہے اور پھر جوان ہو کر آخری عمر کو پہنچتا ہے اور یہ کل سات مراحل بیان کئے ہیں۔ پیٹ میں حمل کے مراحل کا ذکر صحیحین کی ایک حدیث میں بھی آیا ہے جس میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ایک شخص اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک نطفہ رہتا ہے۔ پھر اتنے ہی دنوں میں وہ خون کا لوتھڑا بن جاتا ہے۔ پھر اتنے ہی دنوں میں گوشت کی بوٹی۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس میں روح پھونکتا ہے۔ (کبیر، ابن کثیر) ف 1۔ اور تم سمجھو کہ جو خدا اس طرح انسان کو عدم سے وجود میں لاسکتا ہے اس کے لئے اس کے مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندگی بخشنا کیا مشکل ہے۔ ف 2۔ یہ بڑھاپے کی اس حالت کا ذکر ہے جس میں انسان کے ہوش و حواس برقرار نہیں رہتے اور وہ بچوں کی سی باتیں کرنے لگتا ہے اور یہاں مذکورہ مراحل میں یہ ساتواں اور آکری مرحلہ ہے۔ (کبیر) ف 3۔ یہ انسان کے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے پر دوسری دلیل ہے۔ (کبیر)