يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ
جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹیں گے (ف ٢) ۔ جیسے کاغذ کو طومار لپٹیتا ہے جیسے ہم نے پہلی پیدائش شروع کی تھی (ویسے) ہم اسے دہرائیں گے (یہ) وعدہ ہمارے ذمہ ہے ہمیں کرنا ہے ۔
ف 10۔ جیسے دوسری آیت (زکر :76) میں فرمایا : والسموات مطویات بمینہ : کہ آسمان اس کی دائیں مٹھی میں لپٹے ہوں گے۔ ایک حدیث میں بھی یہ صریحاً ثابت ہے بعض کا قول ہے کہ یہاں ” سجل“ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک کاتب کا نام ہے مگر یہ روایت ناقابل اعتبار ہے۔ (ابن کثیر) ف 11۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ” تم لوگ اللہ تعالیٰ کے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ننگے پائوں، ننگے بدن اور غیر محتون جمع کئے جائو گے“ (قرطبی بحوالہ مسلم)