سورة الأنبياء - آیت 44

بَلْ مَتَّعْنَا هَٰؤُلَاءِ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ طَالَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ ۗ أَفَلَا يَرَوْنَ أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا ۚ أَفَهُمُ الْغَالِبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے باپ داؤوں کو فائدہ پہنچایا ہے یہاں تک کہ ان کی عمر دراز ہوئی ، پھر کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم زمین کو ان کے کناروں (ف ١) ۔ سے گھٹاتے چلے آتے ہیں ، اب کیا وہ (قریش) غالب ہوں گے ،

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5۔ یعنی ہم نے جوان پر مہربانی کی اس پر احسان مند ہونے کی بجائے اس غلط فہمی میں پڑگئے کہ یہ ان کے ذاتی کمالات کا کرشمہ ہے اور پھر ہوتے ہوتے اپنی خوشحالی میں اس قدر مست ہوگئے کہ سرے سے بھول ہی گئے کہ اوپر کوئی خدا بھی ہے۔ وہ جب چاہے ان سے سب کچھ چھین سکتا ہے اور ان کو فاقہ کشی میں مبتلا کرسکتا ہے۔ (شوکانی، کبیر) ف 6۔ یعنی یہ جلدی عذاب مانگنے والے ہمارے قدرت کے آثار پر غور نہیں کرتے اور اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے کہ ہر طرف اسلام کو فتح نصیب ہورہی ہے اور کفر کا دائرہ اختیار سکڑتا جارہا ہے۔ مزید دیکھئے سورۃ رعدآیت :14 (کبیر)