سورة الأنبياء - آیت 3
لَاهِيَةً قُلُوبُهُمْ ۗ وَأَسَرُّوا النَّجْوَى الَّذِينَ ظَلَمُوا هَلْ هَٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۖ أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
ان کے دل کھیل میں پڑے ہیں اور ظالموں نے چپکے چپکے مصلحت کی (کہتے ہیں) یہ تو تم ہی جیسا ایک آدمی ہے ، پھر تم اپنی آنکھوں دیکھے جادو میں کیوں پڑتے ہو ؟ (ف ١) ۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 7 یعنی یہ کوئی فرشتہ نہیں ہے بلکہ تمہاری طرح کا ایک انسان ہے۔ اب جو یہ خارق عادت کارنامے دکھاتا ہے اور اس کلام کو سن کر لوگ گرویدہ ہو رہے ہیں تو یہ سب جادو ہے۔ کفار نے آنحضرت کی نبوت پر دو طرح سے طعن کیا۔ ایک یہ کہ آپ بشر ہیں اور شر نبی نہیں ہوسکتا اور قرآن اللہ کا کلام نہیں بلکہ جادو ہے۔