سورة طه - آیت 120

فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلَىٰ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر شیطان نے آدم (علیہ السلام) کے دل میں ڈالا ، بولا اے آدم (علیہ السلام) کیا میں تجھے سدا جینے کا درخت اور وہ سلطنت کہ پرانی نہ ہو ، بتاؤں ؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 قرآن میں شیطان کے وسوسہ انداز ہونے اور پھیلانے کی نسبت بعض آیات میں صرف آدم کی طرف کی گئی ہی اور بعض میں دونوں کی طرف معلوم ہوتا ہے کہ اصل میں تو شیطان آدم ہی کے دل میں وسوسہ انداز ہوا ہے حوا کا ذکر بالتبیع ہے۔ لہٰذا عوام میں جو یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ شیطان نے پہلے حوا کو پھسلایا اور پھر ان کے ذریعے آدم کو قابو میں کیا وہ قطعی غلط اور لغو ہے اور اسرائیلیات سے ماخوذ ہے۔ ف 2 اور سرہ اعراف میں ہے : مانھا کما ربکما عن ھذہ الشجرۃ الا ان تکوما ملکین اوتکونا من الخالدین کہ تمہارے رب نے تمہیں اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے یا ہمیشہ رہنے والے نہ بن جائو۔ (آیت :20)