سورة طه - آیت 117

فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَىٰ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر ہم نے کہا اے آدم یہ ابلیس تیرا اور تیری زوجہ کا دشمن ہے سو کہیں تم دونوں کو جنت سے نہ نکلوا دے ‘ پھر تو تکلیف میں پڑے ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 دشمنی کا مظاہرہ تو وہ اسی وقت کرچکا تھا جب اس نے حضرت آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ (الاعراف 12) ف 9 یعنی روزی کے لئے محنت مشقت کرنی پڑے اور جنت کی تمام نعمتیں اور آسائشیں چھین لی جائیں۔ آدم کی کی طرف خاص کر شقاوت کی نسبت اسی لئے ہے كه مرد کو عورت کا منتظم اور اس کے اخراجات کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس لئے اصل آدمی ہی ہیں اور حوا ان کے تابع۔