سورة طه - آیت 103

يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہ آپس میں چپکے چپکے کہیں گے کہ تم تو صرف دس روز (دنیا میں) رہے تھے ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 یعنی دہشت کے مارے وہ اپنی دنیا کی زندگی اور قبر (برزخ) کی زندگی دونوں کو بہت مختصر خیال کریں گے۔ دوسری آیت میں ہے :İ ‌لَبِثۡنَا يَوۡمًا أَوۡ بَعۡضَ يَوۡمٖĬكہ ہم ایک دن بلکہ دن کا بھی ایک حصہ رہے ہوں گے۔ ( مومنون 113) اور سورۃ روم میں ہےİ ‌يُقۡسِمُ ٱلۡمُجۡرِمُونَ مَا لَبِثُواْ غَيۡرَ سَاعَةٖۚ Ĭ مجرم قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم (موت کی حالت میں) ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے۔ (آیت :55) اسی مضمون کی توضیح اگلی آیت بھی کر رہی ہے بعض نے ” عَشۡرٗا “ سے دس گھڑیاں بھی مراد لی ہیں۔(شوکانی ۔ رازی) اور ان تمام اقوال سے ان کا مقصد یہ ہوگا کہ کسی طرح ہم عذاب سے بچ جائیں اور ہم پر گرفت نہ ہو۔ (ابن کثیر)