سورة طه - آیت 51
قَالَ فَمَا بَالُ الْقُرُونِ الْأُولَىٰ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
بولا پہلی امتوں کا کیا حال ہے ؟ ۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 3 یعنی اگر رب وہی ہے جسے تم بیان کر رہے ہو تو تم بتائو کہ جو لوگ سینکڑوں برس سے نسلاً بعد نسل دوسروں کو اپنا رب سمجھتے اور ان کی بندگی کرتے رہے آیا وہ سب گمراہ مستحق عذاب تھے ؟ ممکن ہے فرعون نے یہ سوال از راہ جہالت کیا ہو یا اس کا مقصد یہ بھی ہو کہ حضرت موسیٰ جب ان کو گمراہ اور مستحق عذاب قرار دیں گے تو ان کے خلاف تمام لوگوں کے جذبات بھڑک اٹھیں گے اور وہ ان کی دعوت سے متنفر ہوجائیں گے اہل حق کے خلاف اہل باطل جاہلوں کو مشتعل کرنے کا یہ ہتھکنڈا ہمیشہ سے استعمال کرتے رہے ہیں اور آج بھی اسے اپنا کارگر حربہ سمجھتے ہیں۔ (وحیدی مع اضافہ)