لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا
انہیں شفاعت کا اختیار نہ ہوگا مگر اس کو جس نے رحمن سے اقرار لے لیا ہے (ف ١) ۔
ف 5 اس عہدے سے مراد کلمہ شہادت کا اقرار ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی تفسیر وارد ہے۔ نیز ایک حدیث میں پنجگانہ نماز کی پابندی کو بھی عہد قرار دیاے معلوم ہوا کہ مومنین اصحاب کبائر کی تو شفاعت ہوگی مگر کافر کی کوئی شفاعت نہیں کرسکے گا پس لایملکون الشفاعۃ کے معنی یہ ہیں کہ شفاعت کے مستحق صرف وہی لوگ ہونگے جنہوں نے … یا آیت کا مطلب یہ ہے کہ شفاعت کا اختیار صرف اسی کو ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ نے شفاعت کی اجازت دے دی ہو یعنی کوئی نبی یا فرشتہ از خود کسی کی شفاعت نہیں کرسکے گا اس آیت میں تمام مشرکین کو تنبیہ کردی ہے کہ وہ مشرک خواہ سرپرست ہوں یا قبر پرست ہر قسم کی شفاعت سے محروم رہیں گے گویا لیکونوا لھم عزا کا جواب ہے (از کبیر شوکانی)