سورة مريم - آیت 15

وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور سلام ہے اس پر جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے گا اور جس دن جی کر اٹھ کھڑا ہوگا ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 یعنی پیدائش سے وفات تک اللہ تعالیٰ کی امان میں رہیں گے اور دوسرے بنی آدم کی طرح ان پر شیطان کا تسلط نہیں ہو سکے گا اور آئندہ بھی قیامت تک اللہ تعالیٰ انہیں اپنی حفاظت میں رکھے گا۔ اس سے ان کی عزت افزائی کی طرف اشارہ ہے۔ بعض نے لکھا ہے کہ يَوۡمَ يَمُوتُکے معنی یہ ہیں کہ عذاب قبر سے مامون رہیں گے۔ یہ تین اوقات انسان پر انتہائی وحشت کے ہوں گے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان اوقات میں یحییٰ(علیہ السلام) کے اکرام کو ظاہر کردیا۔ (کبیر) شاہ صاحب لکھتے ہیں اللہ کے کسی بندے پر سلام کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اس پر کوئی گرفت نہ ہوگی۔