سورة البقرة - آیت 216

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

لڑائی (جہاد) تم پر فرض ہوا ہے اور وہ تمہیں برا معلوم ہوتا ہے اور شاید تم کسی چیز کو برا سمجھو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور شاید تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 آیت میں القتال سے مراد قتل نوع انسانی نہیں بلکہ جہاد ہے اور اسلام میں جہاد سے مقصود اللہ تعالیٰ کے دین کو سربلندی کرنا کفر وشرک کی بیخ کنی کرنا اور مسلمانوں کو کفار کے شر سے بجانا ہے اور امت مسلمہ پر یہ فریضہ قیامت تک عائد رہے گا، حدیث میں ہے کہ میری امت قیامت تک جہاد کرتی رہے گی یہاں تک کہ خیر امت دجال سے جنگ کدے گی اور فتح کے روز آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا کہ اب فتح مکہ کے بعد مدینہ كی طرف ہجرت کی ضرورت نہیں لیکن جہاد اور نیت باقی ہے۔ (ابن کثیر، وحیدی)