وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنزٌ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَن يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنزَهُمَا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۚ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ۚ ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا
اور وہ (ف ٣) ۔ دیوار جو تھی سو شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی ، اور اس کے نیچے ان کا خزانہ گڑا تھا ، اور ان کا باپ نیک شخص تھا ، سو تیرے رب نے چاہا ، کہ وہ دونوں جوان ہو کر اپنا وہ خزانہ تیرے رب کی رحمت سے (خود) نکالیں ، اور میں نے یہ کام اپنی طرف سے نہیں کیا ، یہ اس کا بھید ہے جس پر تو صبر نہ کرسکا ۔
ف 6 اگر بھی دیوار گر پڑتی تو دوسرے لوگ ان کا خزانہ لے اڑتے۔ ف 1 نبی ﷺ کا ارشاد ہے ” اللہ تعالیٰ موسیٰ پر رحم فرمائے اگر صبر کرتے تو عجیب عجیب باتیں دیکھتے۔ (بخاری مسلم) بعض آثار و روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ تیسری مرتبہ حضرت موسیٰنے عمداً اعتراض کیا تاکہ ان سے جدا ہوجائیں۔ (ابن کثیر)