سورة الكهف - آیت 55

وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور آدمیوں کو جب ان کے پاس ہدایت (قرآن) آئی تو ان کو ایمان لانے اور اپنے رب سے استغفار مانگنے سے صرف اسی بات نے روکا کہ اگلوں کی رسم (یعنی قہر الہی) ان پر آئے یا ان کے سامنے عذاب آکھڑا ہو (ف ٢) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 اس لئے خواہ مخواہ کی حیل و حجت کئے جاتا ہے اور حق بات کی طرف نہیں آتا۔ ف 10 یعنی انہیں سمجھانے کے لئے جتنے طریقے ممکن تھے وہ سب قرآن اور محمد نے اختیار کئے۔ اب سوائے اس کے کہ انہیں پہلے لوگوں کے سے حشر کا انتظار ہے اور یہ طرح طرح کے عذابوں میں مبتلا ہونا چاہئے ہیں اور یک اچیز ہے جو انہیں حق کی طرف آنے سے مانع ہے؟ ان بدبختوں کی قسمت میں یہی لکھا ہے۔ سچ ہے لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔