سورة البقرة - آیت 210

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن يَأْتِيَهُمُ اللَّهُ فِي ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَائِكَةُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ ۚ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آئے اور فرشتے بھی اور بات کا فیصلہ ہوجائے ، حالانکہ اللہ کی طرف سب کام (ف ١) رجوع کریں گے ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 رجز وتہدید ہے یعنی یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟ یہی تاکہ جو کچھ قیامت میں ہونے والا ہے وہ آج ہی ہوجائے۔ (قرطبی) قیامت کے دن مذکورہ صورت میں اللہ تعالیٰ کا نزول احادیث سے ثابت ہوتا ہے لہذا اللہ تعالیٰ کے دوسرے صفات و افعال اور شوؤن کی طرح اس پر بھی بلا کیف اور بغیر تاویل کے ایمان لانا ضروری ہے۔ سلف صالح کا یہی مسلک ہے متکلمین اور عقل پر ستوں کی تاویلات مذہب اہل حدیث اور سلف امت کے خلاف میں۔ (روح۔ ترجما ن) اور بقول اما رازی اگر یہ کہہ دیا جائے کہ اس آیت میں یہود کے عقیدہ کی حکایت اور ان کے خیال کی ترجمانی ہے قطع نظر اس سے کہ ان کا یہ خیال غلط ہے یا صحیح اور یہود چونکہ تشبیہ کے قائل تھے لہذا آیت سے اپنے ظاہر معنی پر محمول ہے اور تاویل کی ضرورت نہیں تو بالکل بجا ہے۔ (کبیر)