سورة الكهف - آیت 6
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
پھر شاید تو پچتا پچتا کر ان کے پیچھے اپنی جان گھونٹ ڈالے گا کہ وہ اس حدیث پر (بات پر) ایمان نہیں لاتے ۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 3 اس سے مقصود آنحضرتﷺ کو تسلی دینا ہے کہ ان لوگوں کے ایمان نہ لانے پر آپ اپنے آپ کو رنج و غم سے کیوں گھلا رہے ہیں اس آیت سے انداز ہوسکتا ہے کہ آنحضرتﷺ کو اپنی قوم کے ایمان نہ لانے کا کس قدر صدمہ تھا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے بَٰخِعٌ نَّفۡسَكَ (اپنے تئیں ہلاک کرلینے والے) کا لفظ استعمال کیا۔ اسی کیفیت کو آنحضرتﷺ نے خود ایک حدیث میں بیان فرمایا ہے کہ میری اور تم لوگوں کی مثال ایسی ہے کہ تم پروانوں کی طرح آگ میں گر رہے ہو اور میں تمہیں بچانے کی کوشش کررہا ہوں (بخاری مسلم)