سورة الإسراء - آیت 101

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کھلی نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے پوچھ کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس آیا ، تو فرعون نے اسے کہا کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) میں تجھے جادو کا مارا ہوا سمجھتا ہوں ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یعنی ایسے نو معجزے دے چکے ہیں جو ان کی نبوت پر کھلی نشانی تھے اس میں آنحضرتﷺ کو تسلی دی ہے اور قریش کو اس مطالبہ کا جواب دیا ہے جو انہوں نے نبی ﷺ سے کیا تھا کہ ہم آپ پر ایمان لائیں گے جب تک کہ آپ یہ کام کر کے نہ دکھا دیں مطلب یہ ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو نو معجزے دیئے مگر نہ ماننے والوں نے پھر بھی نہ مانا۔ ان آیات تسعہ“ کا ذکر سورۃ اعراف میں گزر چکا ہے یعنی طوفان ٹٹڈی، جوئیں، مینڈک، خون، عصا، یدبیضا، قحط اور پیداوار کی کمی بعض نے تِسۡعَ ءَايَٰتِۭسے نواحکام عامہ مراد لئے ہیں جوجمیع شرائع میں ثابت تھے (روح) ف 10 یہ بالکل اسی قسم کا الزام ہے جو کفار مکہ آنحضرتﷺ کو دیتے تھے۔İإِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلٗا مَّسۡحُورًاĬ (فرقان 8) ہر زمانے میں باطل پرست ناقابل تردید دلائل سن کر حق پرستوں کے بارے میں اسی طرح کی باتیں کیا کرتے ہیں۔