أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَىٰ فِي السَّمَاءِ وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّىٰ تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَابًا نَّقْرَؤُهُ ۗ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إِلَّا بَشَرًا رَّسُولًا
یا کوئی سونے کا گھر تیرے پاس ہوجائے یا تو آسمان پر (ہمارے سامنے) چڑھ جائے ، اور ہم تیرے چڑھنے پر پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے ، جب تک کہ تو ہم پر ایک کتاب نہ اتارے کہ ہم اسے پڑھ لیں تو کہہ مرا رب پاک ہے ، میں تو ایک بھیجا ہوا آدمی ہوں ۔
ف 5 جب کفار قریش قرآن کا معارضہ نہ کرسکے تو دوسرے معجزات طلب کرنے شروع کردیئے یہاں قرآن نے ان کے چھ مطالبوں کا ذکر کیا ہے۔ حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ قریش کعبہ کے پاس جمع ہوئے اور آنحضرت کو اپنی مجلس کے پاس بلایا اور یہ مطالبے پیش کئے اس پر یہ آیات نازل ہوئیں اور دوسرے رسولو کی طرح آنحضرت نے بھی ان کو یہی جواب دیا کہ میں تو ایک بشر ہوں کیا تم کسی بشیر کے متعلق بتا سکتے ہو کہ وہ اس قسم کے تصرفات کی طاقت رکھتا ہو؟ اور پھر میں اللہ کا رسول ہوں اور اس کے حکم کا تابع پس اللہ تعالیٰ کے اذن کے بغیر ان امور کو کیسے ظاہر کرسکات ہوں۔ امام رازی لکھتے ہیں پیغمبر کی صداقت کے لئے تو ایک معجزہ ہی کافی ہوتا ہے اور آپ کو وہ معجزہ قرآن دیا گیا اب اس کے بعد اگر متعدد معجزات کو معیار صدق قرار دیا جائے تو یہ سلسلہ ختم ہی نہ ہو سکے گا اس نے پیغمبروں نے ایسے موقعوں پر معذرت کردی کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے ہم بشر اور رسول ہیں (کبیر)