سورة الإسراء - آیت 47

نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰ إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم خوب جانتے ہیں کہ وہ کس نیت سے قرآن سنتے ہیں ، (یعنی ہنسنے کو) جب تیری طرف کان لگاتے اور جب آپس میں مصلحت کرتے ہیں ، جب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو کے مارے ہوئے کے پیرو ہو (ف ١) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 11 اس کی عقل میں فتور آگیا ہے اس لئے بہکی بہکی باتیں کرنے لگا ہے۔ مروی ہے کہ عتبہ نے اشراف قریش کی دعوت کی یا حضرت علی نے آنحضرت کے اشارے سے دعوت کی اور آپ نے ان کو قرآن پڑھ کر سنایا تو انہوں نے آحضرت کی شان میں یہ الفاظ استعمال کئے۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ (قرطبی)