سورة الإسراء - آیت 46

وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي الْقُرْآنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلَىٰ أَدْبَارِهِمْ نُفُورًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ان کے دلوں پر ایک ڈھکنا رکھتے ہیں کہ قرآن کو نہ سمجھیں ‘ اور ان کے کانوں میں گرانی ڈالتے ہیں ، اور جب تو قرآن میں اپنے رب کا وحدانیت کے ساتھ ذکر کرتا ہے ، تو نفرت کرکے اپنے پیٹھ پھیر کر الٹے بھاگتے ہیں ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یعنی جب انہوں نے آخرت سے انکار کیا اور پھر ضد اور ہٹ دھرمی میں اس قدر بڑھ گئے کہ ہزار سمجھانے کے باوجود انکار کرتے ہی چلے گئے تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے اور آنحضرتﷺ کے مابین ایک دبیز پردہ حائل ہوگیا۔ ان کے دلوں پر غلاف چڑھ گئے اور انکے کان ہر نصیحت کرنے والے کی بات سننے سے بہرے ہوگئے مگر وہ بدبخت اس پردے اور بوجھ کا مذاق ہی اڑاتے رہے۔ (دیکھیے حم السجدہ :5) لیکن چونکہ ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے اس لئے ان تمام چیزوں کی خلق کی نسبت بھی اسی کی طرف کردی گئی ہے۔ ف 10 کیونکہ وہ تو شرک ہی کو پسند کرتے ہیں اور توحید سے انہیں چڑ ہے۔