وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا
اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور بالکل اسے کھول بھی نہ دے ، کہ بیٹھا پچھتایا کرے اور لوگوں کی ملامت سنے (ف ٢) ۔
ف 10 یعنی انہیں نرمی اور خوش اسلوبی سے سمجھا دو کہ بھائی ذرا انتظار کرلو جونہی کچھ آگیا تمہیں ضرور دوں گا یہ نہیں کہ ان پر خفا ہونے لگو اور انہیں سخت جواب دو چنانچہ آنحضرت کے پاس جب سائل آتا اور آپ کے پاس کچھ نہ ہوتا تو فرماتے یرزقنا اللہ وایاکم من فضلہ (قرطبی) ف 11 یعنی بالکل بخیلی کرو گے تو سب الزام دیں گے کہ کنجوس مکھی چوس ہے اور جب سب کچھ اڑا دوں گے اور خالی ہاتھ ہو کر بیٹھ رہو گے تو ممکن ہے بھیک مانگنے تک نوبت پہنچ جائے۔ اس لئے ہمیشہ اعتدال کی راہ اختیار کرو جسے ہمیشہ نبھایا جا سکے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ماعال من اقتصد وہ شخص فقیر نہ ہوا جس نے خرچ کرنے میں اعتدال کی راہ اختیار کی۔ (مسند احمد)