سورة البقرة - آیت 198

لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ ۚ فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۖ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ تم (حج میں) خدا کا فضل (ف ٢) (روزی) تلاش کرو ، پھر جب تم میدان عرفات سے واپس ہو تو مشعرالحرام کے پاس خدا کو یاد کرو اور اس کا ذکر کرو ، جیسے اس نے تم کو ہدایت کی ہے ، اور بےشک اس سے پہلے تم گمراہ تھے (ف ٣)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ لوگ ایام حج کو ذکر الہی کے ایام سمجھتے۔ اس لیے ان میں کسب معاش کو گناہ خیال کرتے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی حج کے دوران خرید وفروخت ممنوع نہیں ہے بلکہ یہ مال ودولت بھی اللہ تعالیٰ فضل وکرم ہے اس لیے روزی کمانا منع نہیں ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 9 نوذالحجہ کو عرفات میں وقوف کرنا (ازوال آفتاب تاغروب شمس) حج کاسب سے بڑارکن ہے ایک طویل حدیث کے ضمن میں ہے الحج عرفتہ کہ عرفات میں وقوف ہی حج ہے۔ یوم النحر کی صبح سے پہلے سے پہلے جس نے وقوف کرلیا اس کا حج ہوگیا۔ مشعر حرام سے مراد مزدلفہ اور حرم کے اندر ہونے کی وجہ سے اسے "الحرام " کہد دیا گیا ہے عرفات سے پلٹ کر حجاج رات یہاں بسر کرتے صبح کی نما غلس میں پڑھ کر قرب اطلوع آفتاب تک ذکر الہی میں مشغول رہتے۔ آیت میں اسی کا حکم ہے۔ (ابن کثیر، شوکانی )