سورة النحل - آیت 125

ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو حکمت اور عمدہ نصیحت سے اپنے رب کی راہ پر بلا ، اور ان کو اس طرح الزام دے ، جس طرح بہتر ہو ، تیرا رب اسے خوب جانتا ہے ، جو اس کی راہ سے گمراہ ہوا ہے ، اور وہ ہدایت یافتوں سے بھی خوب آگاہ ہے (ف ١) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یعنی دعوت میں صرف ان چیزوں کا خیال رکھا جائے ایک حکمت اور دوسری اچھی نصیحت حکمت کا مطلب یہ ہے کہ نہایت سنجیدہ طریقہ سے مخاطب کی ذہنیت کا لحاظ کرتے ہوئے بات پیش کی جائے اور اچھی نصیحت کا مطلب یہ ہے کہ نہایت نرمی اور دلسوزی سے کی جائے تاکہ مخاطب سن کر متاثر ہو اور سمجھے کہ میری ہی فائدہ کی خاطر یہ بات کہی جا رہی ہے۔ ف 5 یعنی نہایت نرمی اور محبت سے اخلاق و تہذیب کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے نہ کہ جھڑک کر اور آرام سے باتیں بنا کر۔ ف 6 یعنی دعوت و تبلیغ میں اصل چیز اپنے دین کے اصولوں اور اس کی تعلیمات پر کار بند ر ہنا ہے نہ کہ سچ یا جھوٹ، یا جس طر بھی ممکن ہو اپنی بات کا قائل کرلینا۔ لہٰذا یہ فکر نہیں کرنی چاہئے کہ کون ہماری بات مانتا ہے اور کوئی نہیں مانتا نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔