سورة النحل - آیت 90

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ انصاف اور بھلائی اور اہل قرابت کو کچھ دینے کا حکم کرتا ، اور بےحیائی اور نامعقول بات اور سرکشی سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے شاید تم یاد رکھو (ف ٢) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 اس آیت میں تین ایسی جامع چیزوں کا حکم دیا گیا ہے جن پر ان کے سارے انفرادی و اجتماعی معاملات کی درستی کا انحصار ہے بیٹی عدل احسان اور ایثار ذی القربی عدل سے مراد یہ ہے کہ عقیدہ و عمل میں اعتدال کی وہ اختیار کرنا احسان میں فرائض و نوافل کی ادائی اور خلق خدا کے ساتھ ہر قسم کا نیک سلوک آجاتا ہے ایک حدیث میں نہایت اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کو احسان فرمایا ہے اور پھر حقوق العباد کے معاملے میں رشتہ داروں کے حقوق پر خصوصیت کے ساتھ زور دیا گیا ہے۔ ف 6 اوپر تین بھلائی کے کاموں کا ذکر کر کے ان کے مقابلہ میں تین ایسی برئایوں سے منع کیا گیا ہے جو مسلمانوں کے تمام انفرادی اور اجتماعی معاملات کو بگاڑ کر رکھ دینے والی ہیں۔ اس لئے حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ اس آیت میں تمام بھلائیوں اور برائیوں کا ذکر آگیا ہے حضرت عثمان بن مظعون کے دل میں اسی آیت کو سن کر ایمان و اخلاص راسخ ہوا۔ ابوطالب نے جب یہ آیت سنی تو کہنے لگا میرا بھتیجا (ﷺ) مکارم الخاق کی تعلیم دیتا ہے۔ الغرض اس آیت کی جامعیت کا کفار نے بھی اقرار کیا۔ (قرطبی)