وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ ۚ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ
اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ، پھر تمہیں موت دیتا ہے اور کوئی تم میں ایسا ہے کہ نکمی عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (بڈھا بےعقل ہوجائے) بیشک (ف ٢) اللہ جاننے والا قدرت والا ہے ۔
ف 1 حیوانات میں قدرت کے دلائل بیان کرنے کے بعد اب خود انسان کے اندر جو دلائل پائے جاتے ہیں ان کو بیان فرمایا اور حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنی ابدتائے نشات سے لے کر عالم شباب، کہولت اور سب سے آخر میں شیخوختہ ان مختلف اطوار پر غور کرے تو صانع حکیم کے علم و قدرت کا عجیب نقشہ سامنے آتا ہے کہ عمر کی اس منزل میں پہنچ کر انسان بالکل بچہ بن جاتا ہے اور اس کی بے بسی کا عالم یہ ہوتا ہے کہ اس کے ہوش و حواس سلب ہوجاتے ہیں اور کوئی اس کی حفاظت کرنے والا نہیں ہوتا۔ اسے قرآن نے ارزدل العمر قرار دیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ آنحضرت نکمی عمر کی طرف لوٹائے جانے سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ فتح القدیر) ف 2 یعنی اس امت میں بھی کامل پیدا ہو کر پھر ناقص ہونے لگیں گے۔ (موضح)