بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
انہیں ہم نے دلائل اور کتابوں کے ساتھ بھیجا اور ہم نے تیری طرف ذکر (قرآن) اتارا ، تاکہ تو لوگوں کے لئے جو ان کی طرف نازل ہوا ہے بیان کرے اور تاکہ وہ فکر کریں ۔
ف 9 اس آیت میں ” ٱلذِّكۡرَ “ یعنی قرآن کے نازل کرنے کا مقصد یہ بیان فرمایا ہے کہ آنحضرت اپنے قول و عمل سے اس کی توضیح و تشریح فرمائیں کیونکہ آنحضرت کی توضیحات کو سامنے رکھے بغیر قرآن کے مجملات کو سمجھنا ممکن ہی نہیں ہے۔ مثلاً نماز، زکوۃ اور دیگر احکام اسی بنا پر آنحضرت نے فرمایا :( أَلا إِنِّي أُوتِيتُ القُرآنَ ومِثلَهُ مَعَهُ) کہ خبردار ! مجھے قرآن اور اس جیسی ایک اور چیز یعنی سنت دی گئی ہے۔ پس قرآن سے ہدایت حاصل کرنے کیلئے سنت سے بے نیازی اس آیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔ (از وحیدی)