وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور تجھ سے پہلے بھی ہم نے آدمی ہی بھیجے تھے ان کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے ، سو اگر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر (یعنی اہل کتاب) سے پوچھ لو (ف ١) ۔
ف 8 یعنی وہ تمہیں بتائیں گے کہ دنیا میں جتنے پیغمبر آئے سب کے سب بشر تھے۔ فرشتے یا کسی دوسری مخلوق سے نہ تھے۔ (شوکانی) بعض مقلد حضرات اس آیت سے تقلید کے جائز ہونے پر استدلال کرتے ہیں حالانکہ آیت کے سیاق و سباق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس کے مخاطب مشرکین ہیں اور ” اہل الذکر“ سے مراد اہل کتاب ہیں اور آیت میں ایک خاص اعتراض کے حل میں ان کی طرف رجوع کا حکم دیا جا رہا ہے۔ اگر آیت کو عام بھی سمجھ لیا جائے تو بھی عام مسلمانوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ اپنے علما سے کتاب و سنت کا حکم معلوم کریں نہ کہ کسی خاص و عام کے مسئلے دریافت کریں۔ (مختصراً از وحیدی)