سورة النحل - آیت 35

وَقَالَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا عَبَدْنَا مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ نَّحْنُ وَلَا آبَاؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور مشرکوں نے کہا کہ اگر خدا چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے اس کے سوا کسی کو نہ پوجتے اور ہم بغیر حکم اس کے کسی شئے کو حرام نہ ٹھہراتے ایسے ہی ان سے اگلوں نے کیا تھا سو رسولوں پر صرف کھول کر پیغام پہنچانا ہے (ف ١) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 کفار اپنے شرک اور اعمال کفر مثلاً بحیرہ سائبہ اور وصیلہ وغیرہ کی حرمت کے جواز کے لئے اللہ تعالیٰ کی مشیت کا سہارا لیتے اور اس بہانے سے رسالت پر طعین کرتے اور کہتے کہ اگر یہ شرک اور تحریکات اللہ کی مرضی کے خلاف ہوتے تو ہم نہ کرتے اور ہمیں روک دیا جاتا۔ جب اللہ نے نہیں روکا تو معلوم ہوا کہ یہ سب کچھ ہم اس کی مشیت کے تحت کر رہے ہیں مگر اولاً تو یہ بات ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ ان کے اس شرک اور اعمال پر راضی ہوتا تو ان سے منع کرنے کے لئے نہ پیغمبر بھیجتا اور نہ کتابیں نازل کرتا۔ جب مسلسل پیغمبروں کے ذریعہ ان باتوں سے منع کیا ہے تو معلوم ہوا کہ یہ سب چیزیں اس کی مرضی کے خلاف ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر گرفت نہ ہونے کو سند جواز نہیں بنا سکتے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت ہے مزید دیکھئے سورۃ انعام آیت 47