وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
جب میرے بندے میری بابت تجھ سے سوال کریں تو کہہ کہ میں نزدیک ہوں پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی پکار کا جواب دیتا ہوں ، چاہئے کہ وہ مجھے مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں شاید وہ نیک راہ پر آجائیں۔ (ف ٢)
ف 4: ایک شخص نے آنحضرت (ﷺ) سے پوچھا کہ ہمارا رب نزدیک ہے تو ہم اس سے مناجات کریں دور ہے تو ہم اس کو پکاریں اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (ابن کثیر) اس آیت میں اللہ تعالیٰ سے دعا کی ترغیب ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر دعا کو سنتا ہے لہذا تمہیں چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، ماہ رمضان کے سلسلہ میں اس آیت کے آجانے کا مطلب یہ ہے کہ ماہ رمضان خصوصا روزے کی حالت دعاؤں کے قبول ہونے کا خاص سبب ہے۔ ( ابن کثیر) ایک حدیث کے ضمن میں ہے کہ روزے دار کی دعا رائے گاں نہیں جاتی۔ اس کی دعا کے لیے بھی آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ (ترمذی۔ نسائی) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ افطار کے وقت دعاقبول ہوتی ہے۔( مشکوہ۔ کتاب الدعوات) یہی وجہ ہے یہ ماہ رمضان کے دوران میں کثرت استغفار کا حکم دیا گیا ہے۔ (ترغیب۔ درمنثور)