سورة النحل - آیت 14

وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور وہی ہے جس نے دریا کو قابو کیا ، تاکہ تم اس سے تازہ گوشت (مچھلی) کھاؤ ، اور اس میں سے زیور (موتی مرجان) نکالو ، جسے تم پہنتے ہو اور تو دیکھتا ہے کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی ہوئی چلتی ہیں اور تاکہ تم اس کے فضل سے معیشت طلب کرو اور تاکہ تم شکر گزار ہو ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے لئے موتی مونگا اور دوسرے سمندری جواہرات کا پہننا حرام نہیں ہے بشرطیکہ انہیں ایسے طریقہ پر نہ پہنا جائے جس سے عورتوں سے مشابہت ہوتی ہو۔(شوکانی) ہوسکتا ہے کہ نسبت مجازی ہو اور مقصد یہ کہ تمہاری عورتیں پہنتی ہیں۔ عورتوں کے تزین سے چونکہ مرد بھی متمتع اور لذت اندوز ہوتے ہیں اس لئے پہننے کو ان کی طرف منسوب کردیا ہے ورنہ مرد کے لئے تو زیور پہننا جائز نہیں ہے۔ (روح) ف 9 یعنی سمندروں اور دریائوں میں سفر کر کے حلال طریقہ سے اپنا رزق حاصل کرنے کی کوشش کرو۔