إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُّبِينٌ
مگر جو شیطان چوری سے کوئی بات سن گیا اس کے پیچھے چمکتا انگارا لگا (ف ١) ۔
ف 1۔ اور جس پردہ شہاب جا لگتا ہے وہ یا تو جل جاتا ہے یا زخمی ہوجاتا ہے۔ اس آیت کی تفسیر میں امام بخاری (رح) اور حجرت ابوہریرہ (رض) سے روایت لائے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ آسمان میں جب کوئی حکم صادر کرتا ہے تو اس کا کلام سُن کر فرشتے اظہار طاعت کے لئے اپنے بازو پھڑ پھڑانے لگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے کلام کی آواز ایسی ہوتی ہے جیسے کسی چٹان پر زنجیر کے پھسلنے یارگڑنے کی آواز۔ جب فرشتوں کو خوف جاتا رہتا ہے تو وہ ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ ” تمہارے رب نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں کہ اس نے جو فرمایا حق فرمایا اور وہ بلند اور بڑا ہے۔ اس وقت بات کے چرانے کے لئے شیاطین بھاگتے ہیں۔ اور یہ تھوڑے تھوڑے فاصلے سے ایک دوسرے کے اوپر ہوتے ہیں اور یوں وہ ایک آدھ کلمہ سن کر اپنے دوست نجومی یا کاہن کے کان میں پھونک دیتے ہیں اور وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر لوگوں کو بیان کرتا ہے۔ (ابن کثیر)۔