وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو خدا نے نازل کیا ہے اس کے تابع ہوجاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ جن باتوں پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے انہیں پر چلیں گے بھلا کیا اس حالت میں بھی کہ ان کے باپ دادے نہ کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہدایت پر ہوں (ف ٢)
ف 1 آج کل اہل بدعت کا بھی یہی حال ہے کہ کتاب وسنت کی بجائے آباؤ اجداد کے رسوم کو سند سمجھتے ہیں۔ بقول ابن عباس (رض) یہ آیت گو یہود کے حق میں نازل ہوئی مگر اس میں ان تمام لوگوں کی سخت مذت کی گئی ہے جو اپنے مذہبی پیشواؤں کے اقوال پر کسی نظرو استدلال ککے بغیر چلے جارہے ہیں چونکہ تقلید کی تعریف بھی یہی ہے کہ کسی دوسرے کی بات کو اس کی دلیل معلوم کئے بغیر قبول کرلیا جائے۔ اس لیے جو لوگ ائمہ کے مسائل قیاسہ کو ان کی دلیل معلوم کیے بغیر واجب العمل سمجھتے ہیں انہیں سوچنا چاہیے کہ آیا وہ بھی اس مذمت کے تحت نہیں آجاتے۔ ( سلسلہ بیان کے لیے دیکھئے سورت اعراف آیت 28)