سورة یوسف - آیت 102

ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم تیری طرف بذریعہ وحی پہنچاتے ہیں اور تو تو ان کے پاس نہ تھا جب وہ اپنے مشورہ پر متفق ہوئے اور وہ مکر کر رہے تھے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6۔ تو پھر یہ خبریں اپنی صحیح تفصیلات کے ساتھ، آپﷺ کو اللہ تعالیٰ کی وحی کے بغیر کیسے معلوم ہوسکتی تھیں۔ اس سے مقصود کفار مکہ کو متنبہ کرنا تھا کہ محمد ﷺ اللہ کے پیغمبر ہیں۔ اگر سچے پیغمبر نہ ہوتے تو یہ واقعات کیونکر معلوم کرسکتے تھے اور تمہیں کیسے سنا سکتے تھے۔ نیز اشارہ ہے کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) کا قصہ اہل کتاب سے جن تفصیلات کے ساتھ منقول ہے وہ تمام کی تمام صحیح نہیں ہیں۔ ابن کثیر روح)۔