قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
بولا ۔ آج تم پر کچھ الزام نہیں ۔ خدا تمہیں معاف کرے ۔ اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے ۔ (ف ١)
ف 5۔ تمہیں ہرگز کوئی ملامت نہیں کرتا اور نہ کسی حرکت پر گرفت کرتا ہوں۔ یہاں ” الیوم“ تقلید کے لئے نہیں ہے۔ بلکہ مطلق زمانہ کے لئے ہے (روح)۔ ف 6۔ یہ ہے شان نبوت۔ اگر کوئی دوسرا آدمی ہوتا ہے تو ایسے قصورواروں پر قابو پا لینے کے بعد انہیں ہرگز معاف نہ کرتا۔ یہی سلوک نبی ﷺ نے فتح مکہ کے بعد وہاں کے رہنے والوں سے فرمایا۔ چنانچہ تفاسیر میں ہے کہ آپﷺ نے ان سے دریافت فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ آج میں تم سے کیا سلوک کرنے والا ہوں؟ وہ بولے ” ابن عم کریم“ (آپﷺ تو ہمارے سخی اور رحم دل چچا کے بیٹے ہیں) فرمایا : ” لا تتریب تو علیکم یغفر اللہ لکم“ یعنی جائو، تم پر کوئی الزام نہیں۔ اللہ تمہیں معاف فرمائیے۔ (در منشور)۔